سعودی عرب میں مذہبی ریاست کو ایک سیکولر اسٹیٹ بنائے جانے کا سفر تیزی سے جاری ہے، ریاض میں بالی ووڈ فنکاروں کے کانسرٹ کے انعقاد کے بعد سعودی حکومت کی جانب سے تبلیغی جماعت پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ بھی سامنے آگیا ہے۔
تبلیغی جماعت مسلمانوں کا وہ گروہ ہے جو دنیا بھر میں مسلمانوں اور غیر مسلموں کو امن، دین اور اسلامی تعلیمات کا درس دیتا ہے ، یہ جماعت مسلمانوں کو دیگر تعلیمات کے ساتھ سعودی عرب جاکر حج و عمرہ کی ادائیگی کی ترغیب بھی دیتی ہے۔
تاہم رواں ہفتے ایک طرف جہاں سعودی دارالحکومت ریاض میں بھارتی فنکاروں کے ایک بڑے کانسرٹ کے انعقاد کی خبریں سامنے آئیں وہیں سعودی حکومت کی جانب سے تبلیغی جماعت پر پابندی کے فیصلہ سے متعلق بھی انکشاف ہوا۔
خبررساں ادارے پاکستان فرنٹیئر کی رپورٹ کے مطابق سعودی حکومت حج و عمرہ کیلئے دنیا بھر سے آنے والے مسلمانوں کی آمد سے ہر سال اچھی آمدن حاصل کرتی تھی تاہم اب سعودی حکومت اس آمدن کیلئے دیگر ذرائع پیدا کرنے پر غور کررہی ہے۔
ریاض میں منعقد ہونے والے اس کانسرٹ میں بھی مذہبی یا اسلامی ریاست کے بجائے کسی یورپی ملک کی جھلک نظر آئی جب کانسرٹ کے اسٹیج پر عورت کو ایک آبجیکٹ کے طور پر پیش کیا گیا اور انہیں عورتوں کے درمیان کلمہ طیبہ کی تحریر سے مزین سعودیہ عرب کے قومی پرچم کو بھی لہرایا گیا۔
[youtube https://www.youtube.com/watch?v=p5ksadUgXnI]
Concerts on the one hand and the ban on preaching on the other, Saudi Arabia began to change rapidly
The journey to make Saudi Arabia a secular state is in full swing, with the Saudi government deciding to ban the Tablighi Jamaat following a concert of Bollywood artists in Riyadh.
The Tablighi Jamaat is a group of Muslims who teach peace and religion and Islamic teachings to Muslims and non-Muslims around the world.
However, this week, while the news of a big concert of Indian artists in the Saudi capital Riyadh came to light, it was also revealed about the decision of the Saudi government to ban the Tablighi Jamaat.
According to the report of Pakistan Frontier News Agency, the Saudi government used to earn good income every year from the arrival of Muslims from all over the world for Hajj and Umrah, but now the Saudi government is considering creating other sources for this income.
The concert, held in Riyadh, also reflected a European country rather than a religious or Islamic state, when women were presented as an object on the concert stage, and Saudi Arabia was adorned with women reciting the Kalima Tayyaba. The national flag was also hoisted.